واکا
لمس ہوا___اعجاز
تیرے پاؤں سے چُھو کر
گھاس ہوئی زندہ
شبنم ہار پروئی تھی
خواہش آنکھ میں سوئی تھی
٭٭٭
تُم پھر یادآئے
اوربادام کے پھولوں کی
خوش بُو جاگی ہے
عمر سرکتی جاتی ہے
سانس اُکھڑتی جاتی ہے
٭٭٭
کاش تمھیں ہو یاد
اِن ہونٹوں پر زندہ ہے
تیرے ہاتھ کا لمس
حُسن کی مالا جپتا ہوں
جو بھولوں تو مرتا ہوں
٭٭٭
رات کے پچھلے پہر
جسم کی خوش بُو پی لی تھی
بھول گیا سب کچھ
زلفیں دیکھوں ، گال چنوں
خود سے مل لوں، حال سنوں
٭٭٭
ساتھ بہے جائیں
کابل دریا اور نیلاب
ایک نہیں ہوتے
تُو اور میں بھی ایسے ہیں
گُل اور کانٹے جیسے ہیں
٭٭٭
بھول نہیں سکتا
مجھ پر جادو کر کے پھر
تم نے پوچھا تھا
گہری یاد میں اُترے ہو!
کس سائے سے گزرے ہو؟
٭٭٭
پھول چنبیلی کا
کیکر،نیم،پھلاہی کا
اچھا لگتا ہے
جب آنگن میں کھل جائے
جیسے دُنیا مل جائے
٭٭٭
عشق میں اندھی نار
بستر پر پھیلی سطریں
روشن رکھتی تھی
رو رو جسم ہوا ہلکان
آج نہیں اپنی پہچان
٭٭٭
شکنیں گنتی ہے
میرے ماتھے پر موجود
میری بیٹی روز
شاید گھٹ جائیں آلام
شاید بڑھ جائے آرام
٭٭٭
راکھ چنے گا کون
وعدوں کو جب آگ لگی
میں تو تنہا تھا
کیا تم لوٹ کے آؤ گے
پھر سے آگ لگاؤ گے؟
٭٭٭
پنگھٹ ہے ویران
نار نہیں آتی پیارے
سات دنوں سے میں
آتے جاتے چور ہوا
اپنے آپ سے دُور ہوا
٭٭٭
سُن میٹھی باتیں
ریشہ ریشہ مہکے گا
پھر سیلولر پر
خاور اُس کو کال کرو
دل کا اچھا حال کرو
٭٭٭
اُلجھن ایسی تھی
عمریں گزریں فرقت میں
دونوں تھے خود دار
میرا مڑنا مشکل تھا
تو بھی مجھ سے بد دِل تھا
٭٭٭
دفتر کا شیشہ
کیوں محسوس نہیں کرتا
وہ تو گزرا تھا
میرے خوابوں جیسا ہے
آنکھ سے دِل میں اُترا ہے
٭٭٭
کیا کیفیت ہے
خود کو دیکھ نہیں سکتا
گِن لیتا تھا میں
آنسو بھی اور منظر بھی
اُڑتی چڑیوں کے پر بھی
٭٭٭
آگ لگا دی آگ
ٹھٹھری سرد ہواؤں نے
میرے دل میں آج
گھنگرو باندھے ہے دھڑکن
سانس کی لے پر ناچے من
٭٭٭
میر کا کہنا یاد
غالب کا فرمودہ بھی
ناصر کی باتیں
یاد رکھی جو تیری بات
بھول گیا میں اپنی ذات
٭٭٭
آس لگائے کون
ساری بستی سوئی ہے
بھاگ جگائے کون
تم بستی کے رکھوالے ہو
تم سے حال چھپائے کون
٭٭٭
آگ اُگلتی آنکھ
ٹھنڈا پانی جھرنوں کا
دِل پر گہرا داغ
آنکھ نہ ٹھنڈی ہوتی ہے
داغ نہ دِل کا دُھلتا ہے
٭٭٭
کوئل کی کُو کُو
رقص کرے دِل کی دھڑکن
عکس میں رُوپ ڈھلے
لمس ترا جب یاد آئے
بھولوں اپنے صبح و شام
٭٭٭
خواب ادھورے ہیں
لفظ ادھورے اپنے اور
عشق ادھورا ہے
رین سویرا بھی بے رنگ
ذات ادھوری اپنی ہے
٭٭٭
اب میں نے جانا
دِل اور چوڑی کا خاور
کیسا بند ھن تھا
اُس کی چوڑی ٹوٹی تو
میرا دِل بھی ٹوٹ گیا
٭٭٭
ہریالی پھیلی
پچھلی رات کی بارش سے
گندم مہکی تو
کھیت زمرد سار ہوا
من بھی سبزہ زار ہوا
٭٭٭
ناری شرمائی
پگڈنڈی پر کیچڑ تھا
پیر میں موچ آئی
گھول گئی رس کانوں میں
اُوئی اُوئی کی آواز
٭٭٭
کون کہے گا نَر
جو پیچھے سے وار کرے
مچھر اُس سے بہتر
دُشمن میرا ہو جی دار
چاہے کھینچے پھر تلوار
٭٭٭
مچھلی میرا دِل
یاد تری بگلے کی چونچ
دریا بہتا خون
چھلنی چھلنی آنکھ ہوئی
خواہش اپنی راکھ ہوئی
٭٭٭
لمس ہوا___اعجاز
تیرے پاؤں سے چُھو کر
گھاس ہوئی زندہ
شبنم ہار پروئی تھی
خواہش آنکھ میں سوئی تھی
٭٭٭
تُم پھر یادآئے
اوربادام کے پھولوں کی
خوش بُو جاگی ہے
عمر سرکتی جاتی ہے
سانس اُکھڑتی جاتی ہے
٭٭٭
کاش تمھیں ہو یاد
اِن ہونٹوں پر زندہ ہے
تیرے ہاتھ کا لمس
حُسن کی مالا جپتا ہوں
جو بھولوں تو مرتا ہوں
٭٭٭
رات کے پچھلے پہر
جسم کی خوش بُو پی لی تھی
بھول گیا سب کچھ
زلفیں دیکھوں ، گال چنوں
خود سے مل لوں، حال سنوں
٭٭٭
ساتھ بہے جائیں
کابل دریا اور نیلاب
ایک نہیں ہوتے
تُو اور میں بھی ایسے ہیں
گُل اور کانٹے جیسے ہیں
٭٭٭
بھول نہیں سکتا
مجھ پر جادو کر کے پھر
تم نے پوچھا تھا
گہری یاد میں اُترے ہو!
کس سائے سے گزرے ہو؟
٭٭٭
پھول چنبیلی کا
کیکر،نیم،پھلاہی کا
اچھا لگتا ہے
جب آنگن میں کھل جائے
جیسے دُنیا مل جائے
٭٭٭
عشق میں اندھی نار
بستر پر پھیلی سطریں
روشن رکھتی تھی
رو رو جسم ہوا ہلکان
آج نہیں اپنی پہچان
٭٭٭
شکنیں گنتی ہے
میرے ماتھے پر موجود
میری بیٹی روز
شاید گھٹ جائیں آلام
شاید بڑھ جائے آرام
٭٭٭
راکھ چنے گا کون
وعدوں کو جب آگ لگی
میں تو تنہا تھا
کیا تم لوٹ کے آؤ گے
پھر سے آگ لگاؤ گے؟
٭٭٭
پنگھٹ ہے ویران
نار نہیں آتی پیارے
سات دنوں سے میں
آتے جاتے چور ہوا
اپنے آپ سے دُور ہوا
٭٭٭
سُن میٹھی باتیں
ریشہ ریشہ مہکے گا
پھر سیلولر پر
خاور اُس کو کال کرو
دل کا اچھا حال کرو
٭٭٭
اُلجھن ایسی تھی
عمریں گزریں فرقت میں
دونوں تھے خود دار
میرا مڑنا مشکل تھا
تو بھی مجھ سے بد دِل تھا
٭٭٭
دفتر کا شیشہ
کیوں محسوس نہیں کرتا
وہ تو گزرا تھا
میرے خوابوں جیسا ہے
آنکھ سے دِل میں اُترا ہے
٭٭٭
کیا کیفیت ہے
خود کو دیکھ نہیں سکتا
گِن لیتا تھا میں
آنسو بھی اور منظر بھی
اُڑتی چڑیوں کے پر بھی
٭٭٭
آگ لگا دی آگ
ٹھٹھری سرد ہواؤں نے
میرے دل میں آج
گھنگرو باندھے ہے دھڑکن
سانس کی لے پر ناچے من
٭٭٭
میر کا کہنا یاد
غالب کا فرمودہ بھی
ناصر کی باتیں
یاد رکھی جو تیری بات
بھول گیا میں اپنی ذات
٭٭٭
آس لگائے کون
ساری بستی سوئی ہے
بھاگ جگائے کون
تم بستی کے رکھوالے ہو
تم سے حال چھپائے کون
٭٭٭
آگ اُگلتی آنکھ
ٹھنڈا پانی جھرنوں کا
دِل پر گہرا داغ
آنکھ نہ ٹھنڈی ہوتی ہے
داغ نہ دِل کا دُھلتا ہے
٭٭٭
کوئل کی کُو کُو
رقص کرے دِل کی دھڑکن
عکس میں رُوپ ڈھلے
لمس ترا جب یاد آئے
بھولوں اپنے صبح و شام
٭٭٭
خواب ادھورے ہیں
لفظ ادھورے اپنے اور
عشق ادھورا ہے
رین سویرا بھی بے رنگ
ذات ادھوری اپنی ہے
٭٭٭
اب میں نے جانا
دِل اور چوڑی کا خاور
کیسا بند ھن تھا
اُس کی چوڑی ٹوٹی تو
میرا دِل بھی ٹوٹ گیا
٭٭٭
ہریالی پھیلی
پچھلی رات کی بارش سے
گندم مہکی تو
کھیت زمرد سار ہوا
من بھی سبزہ زار ہوا
٭٭٭
ناری شرمائی
پگڈنڈی پر کیچڑ تھا
پیر میں موچ آئی
گھول گئی رس کانوں میں
اُوئی اُوئی کی آواز
٭٭٭
کون کہے گا نَر
جو پیچھے سے وار کرے
مچھر اُس سے بہتر
دُشمن میرا ہو جی دار
چاہے کھینچے پھر تلوار
٭٭٭
مچھلی میرا دِل
یاد تری بگلے کی چونچ
دریا بہتا خون
چھلنی چھلنی آنکھ ہوئی
خواہش اپنی راکھ ہوئی
٭٭٭